ايک چھوٹا سا لڑکا تھا ميں جن دنوں
ايک ميلے ميں پہنچا ہمکتا ہوا
ايک ميلے ميں پہنچا ہمکتا ہوا
جي مچلتا تھا ايک ايک شے پر مگر
جيب خالي تھي کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آيا ليے حسرتيں سينکڑوں
ايک چھوٹا سا لڑکا تھا ميں جن دنوں
خير محروميوں کے وہ دن تو گئے
آج ميلہ لگا ہے اسي شان سے
آج چاہوں تو اک اک دکاں مول لوں
آج چاہوں تو سارا جہاں مول لوں
نارسائي کا اب جي ميں دھڑکا کہاں
پر وہ چھوٹا سا، الھڑ سا لڑکا کہاں
No comments:
Post a Comment