وہ جو ہم ميں تم قرار تھا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
وہي يعني وعدہ نباہ کا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
وہ جو لطف مجھ پہ تھے پيش تر وہ کرم کہ تھا مرے حال پر
مجھے سب ہے ياد ذرا ذرا تہمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
مجھے سب ہے ياد ذرا ذرا تہمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
وہ نئے گلے وہ شکايتيں وہ مزے مرے کي حکايتيں
وہ ہر ايک بات پہ روٹھنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
وہ ہر ايک بات پہ روٹھنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
کبھي بيٹھے سب ميں جو روبو تو اشارتوں ہي گفتگو
وہ بيان شوق کا بر ملا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
وہ بيان شوق کا بر ملا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
ہوئے اتفاق سے گر بہم تو وفا جتائے کو دم بہ دم
گلہ ملامت اقربا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
گلہ ملامت اقربا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
کوئي ايسي بات اگر ہوئي کہ تمہارے جي کو بري لگي
تو بياں سے پہلے ہي بھولنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
تو بياں سے پہلے ہي بھولنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
کبھي ہم ميں تم ميں بھي چاہ تھي کبھي ہم ميں تم ميں بھي راہ تھي
کبھي ہم بھي تم سے تھے آشنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
کبھي ہم بھي تم سے تھے آشنا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
سنو ذکر ہے کئي سال کا کہ کيا اک آپ نے وعدہ تھا
سو نباہنے کا تو ذکر کيا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
سو نباہنے کا تو ذکر کيا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
کہا ميں بات وہ کوٹھے کي مرے دے صاف اتر گئي
تو کہا کہ جانے مري بلا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
تو کہا کہ جانے مري بلا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
وہ بگڑ وصل کي رات کا وہ نہ ماننا کسي بات کا
وہ نہيں نہيں کي ہر آن ادا تمہيں ياد ہو نہ ياد ہو
وہ نہيں نہيں کي ہر آن ادا تمہيں ياد ہو نہ ياد ہو
جسے آپ گنتے تھے آشنا جسے آپ کہتے تھے با وفا
ميں وہي ہوں مومن مبتلا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
ميں وہي ہوں مومن مبتلا تمہيں ياد ہو کہ نہ ياد ہو
No comments:
Post a Comment